Undoubtedly, water is one of the greatest blessings bestowed upon us by God. It’s a harsh truth that as long as we have a blessing readily available, we often fail to recognize its value. However, the moment it is taken away from us, we realize its worth and feel the void it leaves behind. This phenomenon isn’t limited to material blessings; it extends to human relationships too. While someone is present in our lives, we barely acknowledge their importance. But as soon as they pass away, we remember their virtues and contributions. Then, elaborate memorials and speeches are organized in their honor. Wouldn’t it have been better if we had shown this appreciation during their lifetime?
But let’s return to the topic at hand which is water. Without water, life is incomplete. Every day, we use water excessively without much thought. It’s impossible to imagine a single day without it. Now picture this: what if the taps in your house suddenly run dry, especially when you need water the most? How would you feel?
بلاشبہ پانی خدا کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک عظیم ترین نعمت ہے۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ جب تک ہمیں کوئی نعمت میسر رہتی ہو، ہمیں اس کی قدر و منزلت نہیں معلوم ہوتی، مگر جونہی وہ نعمت ہم سے چھن جاتی ہے تو ہمیں ادراک اور احساس ہوتا ہے کہ کتنی بڑی نعمت سے ہم محروم ہو گئے۔ ہمارے معاشرے میں تو انسانوں کے ساتھ بھی ایسا ہی سلوک کیا جاتا ہے۔ جب تک کوئی شخص زندہ سلامت ہماری آنکھوں سے سامنے موجود ہو تو ہم اس کی پرواہ کرنے کی بھی زحمت نہیں کرتے۔ مگر جونہی موت کا پروانہ آتا ہے، ہمیں اس کی نیکیاں، اس کے احسانات یاد آنے لگتے ہیں۔ پھر لمبی چوڑی تقاریر پر مشتمل تقاریب منعقد ہوتی ہیں۔ بھئی، یہی کچھ اس شخص کی زندگی میں کیا ہوتا، اس کا خیال رکھا جاتا تو اس کی نوبت ہی نہ آتی نا۔ خیر۔ بات پانی کی چل رہی تھی۔ پانی کے بغیر تو زندگی نامکمل ہے۔ ہم دن رات بے دریغ اندھا دھند پانی استعمال کرتے رہتے ہیں۔ کوئی دن بھی ایسا نہیں گزرتا جس دن ہم پانی کے بغیر جی سکتے ہوں۔ لیکن تصور کریں۔ اگر آپ کے گھر کے نلکوں میں اچانک پانی آنا بند ہو جائے؟ بالخصوص جب آپ کو شدت سے ضرورت ہو تو آپ کی کیا کیفیت ہوگی؟
The Days of Crisis
Have you pictured it? This is exactly what happened to me last week. Upon returning home, I learned that a water pipeline on Karachi University Road had burst. Thousands of gallons of water were being wasted, leaving residents without any water in their homes. Repairs took eight days, yet not a single drop of water reached our taps.
In the meantime, private tanker companies seized the opportunity to sell water at exorbitant prices. This unfortunate trait (profiting from others' suffering) is something we as a society urgently need to overcome. These days were incredibly challenging. Only those who have rationed every drop of water can truly understand what it feels like. Eventually, the pipeline was repaired, and we breathed a sigh of relief. But just as we were beginning to feel some respite, the water disappeared again. This time, it was discovered that the same pipeline had burst at another location. Now, not just my area but the entire city of Karachi is grappling with a severe water shortage. I pray this issue is resolved soon.
مصیبت کے دن:
جی۔ آپ نے سوچ لیا؟ بالکل یہی کیفیت میرے ساتھ پیش آئی۔ جب میں گزشتہ ہفتے گھر واپس آیا۔ یہاں پہنچ کر معلوم ہوا کہ کراچی یونیورسٹی روڈ پر واقع پانی کی پائپ لائن پھٹ گئی ہے، جس سے جہاں ہزاروں گیلن پانی ضائع ہو رہا ہے، وہیں علاقہ کے مکینوں کے لیے بھی مصیبت بنی کہ ان کے گھروں میں پانی آنا بند ہو گیا۔ پائپ لائن کی مرمت کرتے کرتے 8 دن گزر گئے۔ مگر پانی کی ایک بوند بھی گھروں میں نہ آ سکی۔ اب اس دوران نجی ٹینکر کمپنیوں کی چاندنی ہو گئی۔ جو موقع کا فائدہ اٹھا کر پانی مہنگے داموں بیچنے لگے۔ نہ جانے یہ خصلت ہم سے کب دور ہوگی؟ ہم اگلے کو مصیبت میں دیکھ کر اس سے ہمدردی کے بجائے اس کی مصیبت سے فائدہ اٹھانا کب چھوڑیں گے؟ یہ چند دن گزارنا بہت دشوار محسوس ہوئے۔ یقیناً جب آپ ایک ایک قطرہ سنبھال سنبھال کر استعمال کریں گے تو میری کیفیت کو بخوبی جان پائیں گے۔ خیر خدا خدا کرکے پائپ لائن کی مرمت کا کام مکمل ہوا اور ہم نے شکر کا کلمہ پڑھا۔ ہم ایک بہت بڑی آزمائش سے نکلے تھے۔ لیکن ابھی ہم سیراب بھی نہ ہو پائے تھے کہ پانی دوبارہ غائب ہو گیا۔ معلوم ہوا کہ وہ پائپ لائن جو 8 دن کی مرمت کے بعد ٹھیک ہوئی تھی، دوبارہ ایک دوسری جگہ سے پھٹ گئی ہے۔ اب بشمول میرے علاقے کے پورا شہر کراچی اس وقت پانی کی قلت سے دوچار ہے۔ خدا کرے کہ جلد از جلد یہ مسئلہ حل ہو جائے۔
Adapting to Difficulties
I’ve always believed that our nation has the ability to find simple solutions to even the most complex problems. Yet, there are times when no solution exists, and we are left with no choice but to adapt. Water scarcity is one such issue. We cannot simply manufacture clean water at home. Many households have installed boreholes, but most of Karachi’s underground water is saline due to the city's proximity to the sea. As a result, freshwater becomes a rare commodity.
As I write this blog, the latest updates indicate that the Water Corporation is working vigorously to repair an 84-inch pipeline. Reports suggest that repairs will be completed by tonight, and normal water supply will resume by tomorrow afternoon. I sincerely hope this ordeal comes to an end soon.
مشکلات کے ساتھ سمجھوتہ:
مجھے ہمیشہ سے اس بات کا احساس رہا ہے کہ ہماری قوم مشکل سے مشکل مسئلہ کا بھی آسان اور سادہ سا حل ضرور تلاش کر لیتی ہے۔ لیکن بسا اوقات ایسے حالات بھی آ جاتے ہیں جہاں مشکل کے ساتھ سمجھوتہ کرنے کے سوا اور کوئی چارہ نہیں ہوتا۔ پانی کی قلت بھی کچھ ایسا ہی مسئلہ ہے۔ اب ہم صاف پانی گھر میں تو بنانے سے رہے۔ اکثر لوگوں نے زمین میں بورنگ کروا رکھی ہے، مگر کراچی کی زمین کے زیادہ تر حصے سے سمندری اثرات کا شکار ہونے کی وجہ سے کھارا پانی ہی برآمد ہوتا ہے۔ سو ایسی حالت میں میٹھا پانی گوہر نایاب بن جاتا ہے۔ اس وقت جبکہ میں بلاگ لکھ رہا ہوں تازہ ترین اطلاعات کے مطابق واٹر کارپوریشن کے حکام کی جانب سے پانی کی 84 انچ ڈایا لائن کا مرمتی کام زور و شور سے جاری ہے۔ شنید یہی ہے کہ رات گئے تک کام مکمل ہونے کے بعد کل دوپہر سے پانی کی معمول کے مطابق فراہمی شروع ہو جائے گی۔ خدا کرے ایسا ہی ہو۔ یہ آزمائش کا وقت ٹل جائے۔ امید یہی ہے کہ مسئلہ حل ہو جائے گا۔
A Message for Us
I believe every trial in life leaves us with a valuable lesson. If we, with all our modern conveniences, find water scarcity a burden today, imagine the lives of people 1,400 years ago. In an era without formal water supply systems, where water was scarce in desert lands, how precious must this blessing have been? This is why our beloved Prophet Muhammad (peace be upon him) emphasized, “Even if you are sitting by a flowing river, do not waste water.”
Unfortunately, wastefulness has become a norm in our society. Large rooftop tanks often overflow, and we carelessly overuse water in our homes without realizing how precious this resource is. We must develop a sense of responsibility and avoid unnecessary wastage. Experts warn that declining water levels could lead to a severe water crisis in the coming years.
The message of this blog is simple: Save water, save life.
ہمارے لیے پیغام:
میں سمجھتا ہوں کہ ہماری زندگی میں آنے والی ہر آزمائش اور مشکل ہمیں سبق دے جاتی ہے۔ پانی کی قلت کو جو ہم آج تمام تر سہولیات سے آراستہ ہونے کے باوجود بھی زحمت خیال کر رہے ہیں تو سوچیں آج سے کچھ چودہ سو سال قبل، جب پانی کی سپلائی کے لیے کوئی باقاعدہ نظام بھی موجود نہ تھا، نہ ہی صحراؤں میں پانی کا حصول آسان تھا، اس وقت کے لوگوں کے لیے پانی کی نعمت کس قدر بڑی نعمت شمار ہوتی ہوگی۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے پیارے نبی حضرت محمد صلّی اللہ علیہ و سلّم نے فرمایا کہ اگر تم بہتی ہوئی نہر کے کنارے بھی بیٹھے ہو تو پانی کو ضائع نہ کرو۔ آج کل ہمارے معاشرے میں بلاوجہ پانی زیادہ بہانے کا رواج عام ہو گیا ہے۔ چھتوں پر لگی بڑی ٹینکیاں اوور فلو ہوتی رہتی ہیں۔ گھروں میں ہم پانی کا بے دریغ استعمال کرتے ہیں اور ہمیں احساس ہی نہیں ہوتا کہ کس بے دردی کے ساتھ ہم اتنی قیمتی شے کو ضائع کرتے رہتے ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ اس کا خاص خیال رکھیں، اور بلا ضرورت پانی نہ بہائیں۔ کیونکہ ماہرین کہہ رہے ہیں کہ پانی کی سطح کم ترین ہونے کی وجہ سے آئندہ چند برسوں میں پانی کا شدید بحران پیدا ہونے کا خطرہ ہے۔ اس بلاگ کا پیغام یہی ہے کہ پانی بچائیں۔ زندگی بچائیں۔