My Morning Walk Revelation || The Importance of Trees | Save the Earth, Save Life >> Join the Tree Planting Movement

IMG_20241016_082114.jpg

ہیلو السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ میری اج کی ہائی و پوسٹ ہے میری اج کی گزشتہ کل کی صبح کی سحر میں کل صبح ارلی مارننگ اٹھا اور میں نے اٹھ کر نماز فجر پڑھی اور روٹین وائز میں مسجد سے سیدھا چہل قدمی کے لیے روانہ ہوا میں چہل قدمی کرتے کرتے نہر کی طرف چلا گیا جیسے ہی میں نہر کی طرف پہنچا تو میں نے خوبصورت پرندے دیکھے اور پرندوں کی چچاہٹ نے میرا دل مول لیا جب میں چہل قدمی کر رہا تھا تو میری ملاقات کچھ دوستوں سے ہوئی اور ہم دوست مل کر چہل قدمی بھی کرتے رہے اور گپ شپ بھی لگاتے رہے اسی دوران مجھے دوست نے بتایا کہ ہمارا ایک دوست جو روزانہ چہل قدمی کے لیے اتا ہے جس کا نام ہے بلال احمد وہ شدید بیمار ہے تو میں نے سوچا کہ جیل قدمی بھی کر لیتے ہیں اور بلال کی عیادت بھی کر لیتے ہیں تو ہم صبح ائی بلال کے گھر پہنچے بلال اس وقت سو رہا تھا لیکن بلال کے والد نے کہا کہ میں ابھی, بلال کے والد نے کہا کہ میں بلال کو اٹھا دیتا ہوں تو ہم اپنے پانچ دس منٹ انتظار کیا پھر اس کے والد صاحبہ اور کہا کہ بلال اپ کا انتظار کر رہا ہے تو ہم بلال سے ملے بلال سے اس کی طبیعت کا پوچھا تو بلال نے کہا کہ وہ ایک ہفتہ سے بیمار ہے اور اب بہتر محسوس کر رہا ہے ڈاکٹرز نے کہا کہ بلال کو ایک تو ڈپریشن ہے دوسرا بلال کا بلڈ پریشر جو ہے وہ بڑھ جاتا ہے اور کبھی کبھی بلڈ پریشر بہت زیادہ ڈاؤن ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے بلال کو بے ہوشی سے ہو جاتی ہے اور بلال چلتے چلتے زمین پہ گر جاتا ہے تو اب ایک ہفتے سے اس کی میڈیسن جاری ہے اور ڈاکٹر علاج کر رہے ہیں تو اس نے کہا کہ اب وہ بہتری محسوس ہو کر رہا ہے ہم نے بلال کی عادت کی اور پھر اس کو ہم نے خدا حافظ کا اور پھر ہم واپس نہر کی طرف اگئے اور ہم نے نہر کی طرف چہل قدمی کی جب میں نہر کی طرف چہل قدمی کر رہا تھا تو نہر کے ساتھ ہی ایک چھوٹا سا جنگل ہے جس میں بہت خوبصورت سے پودے لگے ہوئے ہیں وہ پودے خود رو ہیں خود بخود ہی وہ پودے بڑھ رہے ہیں اور بڑے ہو رہے ہیں لیکن وہ چھوٹا سا جنگل ہے لیکن وہ جنگل بہت ہی خوبصورت ہے اس کے اندر گرمیوں میں لوگ بہت زیادہ چہل قدمی کرتے ہیں کیونکہ درختوں کی چھاؤں کی وجہ سے وہاں پہ ٹھنڈک زیادہ ہوتی ہے اور گرمی کی تپش نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے تو گرمیوں میں نہر کے ساتھ جو جنگل ہے اس میں لوگ سحر بھی کرتے ہیں اور چہل قدمی بھی کرتے ہیں تو میں نے اس دوران چہل قدمی کے دوران کچھ تصاویر بنائی جنگل کی جو میں اپنی اج کی ارٹیکل میں بھی اپ کو دکھا رہا ہوں.

IMG_20241016_082107.jpg

IMG_20241016_082103.jpg

اس جنگل میں مختلف قسم کے پودے ہیں کیکر کے پودے ہیں شہطوت کے پودے ہیں اس کے علاوہ اس میں سفید ا بہت زیادہ لگایا گیا ہے یہ سفیدے کی پودے گورنمنٹ نے خود لگائے ہیں اور جنگ محکمہ جنگلات والوں نے لگائے ہیں لیکن یہاں پہ جو سب سے زیادہ ا پودے لگے ہوئے ہیں جو اس وقت درخت کی شکل اختیار کر چکے ہیں وہ ہے قابلی کیکر اور قابلی رخ یہ جو پودے ہیں یہ پودے بہت ہی ٹھنڈک والے پودے ہیں اور ان کا سایہ بہت ہی ٹھنڈا ہوتا ہے اور گرمیوں میں لوگ ا کر اس چھوٹے سے جنگل میں ا کر مختلف قسم کی پکنک مناتے ہیں کھانے بناتے ہیں اور گرمی سے بچنے کے لیے اس جنگل میں ا کر جنگل کے درختوں کی چھاؤں میں بیٹھتے ہیں چونکہ جنگل کے ساتھ ہی نہر بہہ رہی ہے جس کو تھل کنال کہتے ہیں تو جب گرمی بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے تو ارد گرد کے لوگ اتے ہیں اور تھل نہر میں نہاتے بھی ہیں سومنگ بھی کرتے ہیں تیرتے بھی ہیں اور پھر تیر کر پھر جنگل کی درختوں کی چھاؤں میں ا کر بیٹھ جاتے ہیں بہت سے لوگ تو جنگل کی چھاؤں کے نیچے مختلف قسم کے کھانے بناتے ہیں دوست مل کر ٹولیوں کی شکل میں اتے ہیں اور پھر اس چھوٹے سے جنگل میں ا کے کھانا بناتے ہیں اور یہیں پہ وقت گزارتے ہیں تو یہ جنگل چھوٹا سا ہے لیکن چھوٹے سے مراد یہ ہے کہ یہ جنگل اتنا بڑا گہرا جنگل نہیں ہے بلکہ اس کی تقریبا جو گرائی ہے وہ تقریبا ہوگی ادھا کلومیٹر لیکن یہ جنگل پورا کا پورا نہر جہاں تک جاتی ہے وہاں تک پھیلا ہوا ہے تو اس جنگل کا رقبہ زیادہ ہے لیکن اس کو میں نے چھوٹا سا جنگل اس لیے کا ہے کیونکہ یہ اس کے ایک طرف نہر ہے تو دوسری طرف مین روڈ ہے تو اس طرح یہ نہر اور مین روڈ کے درمیان ہی جنگل ہے لیکن یہ رقبے کے لحاظ سے بہت بڑا ہے

IMG_20241016_082046.jpg

IMG_20241016_082038.jpg

لیکن یہاں پر میں ایک اور بھی خبر شیئر کرنا چاہتا ہوں ارد گرد کے لوگوں نے اس جنگل کو نقصان بھی بہت زیادہ پہنچایا ہے ہم جب صبح کی سیر کر رہے ہوتے ہیں تو کچھ لوگ اس جنگل میں سے لکڑیاں کاٹ رہے ہوتے ہیں کچھ لوگ تو ایسے بھی ہیں جو اندھی اور طوفان کے کے وقت جب اس جنگل کے درخت نیچے گر جاتے ہیں تو وہ رات کو ہی ا کر اس جنگل کے وہ درخت اٹھا کر لے جاتے ہیں تو اس طرح لوگ چوری چھپے اس جنگل کی کٹائی بھی کر رہے ہیں جس کی وجہ سے اس جنگل کا حسن جو ہے وہ دن بدن خراب ہوتا جا رہا ہے اور درختوں کی تعداد بھی کم ہو رہی ہے جس کی وجہ سے بہت سے جانور جو اس جنگل میں رہتے تھے وہ اب یہاں سے ہجرت کر رہے ہیں تو اس طرح ہمیں چاہیے کہ ہم مزید درخت لگائیں نہ کہ ہم درختوں کی کٹائی کریں اور جنگل کو نقصان پہنچے میں اس کا ذمہ دار محکمہ جنگلات کو بھی ٹھہراؤں گا کیونکہ محکمہ جنگلات کے ملازمین بالکل ہی چوری چھپے جو لوگ درختوں کی کٹائی کرتے ہیں ان کے خلاف ایکشن بالکل ہی نہیں لیتے تو ہمیں چاہیے کہ بطور ذمہ دار شہری فرد ہمیں جنگل کی حفاظت کرنی چاہیے اور جو لوگ اس جنگل کو نقصان پہنچا رہے ہیں چوری کر کے لکڑی کاٹ رہے ہیں ان کے خلاف قانونی کروائی کرنی چاہیے لیکن اس میں سب سے پہلا اور اولین پر جو ہے وہ میک میں جنگلات کا ہے کہ وہ ایسے افراد کے خلاف کاروائی کریں کیونکہ محکمہ جنگلات کے پاس ملازمین ہیں جن کا صرف اور صرف مقصد بھی یہی ہے کہ وہ جنگل کی حفاظت کریں اور جنگل کو نقصان پہنچانے والی جو بھی افراد ہیں چاہے جس شہر سے بھی تعلق رکھتے ہیں تو ان کو روکا جائے لیکن محکمہ جنگلات کے ملازمین اس طرح بالکل توجہ نہیں دے رہے اور یہ بہت ہی افسوسناک بات ہے تو یہ ایک چیز جو ہم روزانہ چہل قدمی کے دوران ابزرو کرتے ہیں کہ جنگل کی کٹائی بہت زیادہ ہو رہی ہے اور ہمیں جنگل کو محفوظ کرنا ہے کیونکہ اگر اج ہم نے اس جنگل کی کٹائی نہ روکی اور چوری کرنے والے افراد کے خلاف قانونی کروائے نہ کی تو پھر ایک دن ائے گا کہ گرمیوں کے موسم میں یہاں پہ ایک درخت بھی نہیں ہوگا اور لوگ ٹھنڈی چھاؤں میں بیٹھنے کے لیے ترس جائیں گے تو ہمیں چاہیے کہ ہم وہ وقت انے سے پہلے اس جنگل کو نقصان پہنچانے افراد کے خلاف ایکشن لیں

IMG_20241016_082034.jpg

IMG_20241016_082021.jpg

میری اج کی پوسٹ میری اج کی اس ارٹیکل کا مقصد صرف اور صرف یہی ہے کہ میں اگاہی پیدا کروں کہ جنگلات ہمارے لیے کتنے اہم ہیں کیونکہ درخت اگر ہوں گے تو ہماری زندگی خوبصورت ہوگی ہمیں تر و تازہ اکسیجن ملے گی ہم ایک صحت مند زندگی گزار سکتے ہیں اگر ہم یہ درخت کاٹ لیں گے اگر ہم درخت نہیں اگائیں گے تو ہمیں تازہ ہوا تاز اکسیجن کہاں سے ملے گی اس کے علاوہ درخت نہ ہونے کی وجہ سے یہ موسمی تغیرات پیدا ہو رہے ہیں اور بے وقت کی بارشیں ارہی ہیں سیلاب ا رہے ہیں کیونکہ میں جس ضلع میاں والی میں رہتا ہوں وہاں پہ ہر سال سیلاب اتے ہیں اور اگر یہ درخت ہوں گے تو ہم سیلابوں سے بچ سکتے ہیں اور اپنی زندگیوں کو محفوظ رکھ سکتے ہیں جنگلات سے تو یہ دھرتی خوبصورت بن جائے گی یہ زمین خوبصورت لگے گی یہ ہر جگہ ایک سر سبز و شاداب ہوگی تو ہم اس دھرتی کو خوبصورت بنے نہ کہ ہم اس دھرتی کو کہ کے اوپر موجود درختوں کو کاٹ کر دھرتی کو زمین کو بدصورت بنا دیں تو میری اس ارٹیکل کو لکھنے کا مقصد صرف اور صرف یہی ہے کہ میں بطور ایک انسان درختوں سے محبت کرنے والے کی حیثیت سے یہ اپ کو بتاؤں کہ درخت ہمارے لیے بہت اہم ہے اور ہمیں درختوں کی حفاظت کرنی ہے ہم نے زیادہ سے زیادہ درخت لگانے ہیں ہم نے بچوں میں بڑوں میں سب میں یہ اگاہی پیدا کرنی ہے کہ اؤ درخت لگائیں اور اس زمین کو خوبصورت بنائیں اور زمین کو ہم تب ہی خوبصورت بنا سکتے ہیں جب ہم درخت نہیں کاٹیں گے بلکہ ہم زیادہ سے زیادہ درخت لگائیں گے تو میں بطور ٹیچر بھی یہ مہم سکول کے اندر بھی چلا رہا ہوں کہ بچوں میں درخت لگانے کا جوش جذبہ پیدا کیا جائے اور میں ہر سال تقریبا 200 سے لے کر 5 س تک پودے ہم لگاتے ہیں مختلف جگہوں پہ تو اس طرح یہ مہم یہ سلسلہ جاری رہ گیا تو میں نے اج چہل قدمی کے دوران محسوس کیا کہ بہت زیادہ درخت کاٹے جا رہے ہیں تو میں نے سوچا کہ میں یہاں ا کر ارٹیکل لکھوں تاکہ میں اس ارٹیکل کے ذریعے اگاہی پیدا کروں کہ یہ درخت ہم نے اب نہیں کاٹنے اس کے علاوہ میں اج جب صبح روزانہ جب صبح جاتا ہوں تو یہ درخت بہت خوبصورت لگتے ہیں گرمیوں میں ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا ہمیں محسوس ہوتی ہے تو اگر یہ درخت نہیں ہوں گے تو ہم ہوا ٹھنڈی کہاں سے لے کے ائیں گے گرمیوں میں ہم سایہ کہاں سے لیں گے اور ہم یہ بھیڑ بکریاں جب جو پالتے ہیں ان کو ہم جب یہ جنگل میں لے کے اتے ہیں تو یہ جنگل میں موجود گھاس کو کھاتے ہیں جو ہمیں اور ان بکریوں کو فائدہ پہنچاتی ہے ہمیں چاہیے کہ ہمیں زیادہ سے زیادہ درخت لگانے ہیں اؤ درخت لگانے کی مہم پیدا کریں او اس زمین کو خوبصورت بنانے کے لیے اپنی اواز اٹھائیں اور میں سمجھتا ہوں کہ میں نے یہ ارٹیکل جو یہاں پہ اپنی ہائیو بلاک کے اوپر لکھا ہے یہ میری ایک پہلی کاوش ہے اور میں یہ کافی جاری رکھوں گا مجھے امید ہے کہ اپ کو میرا یہ ارٹیکل اچھا لگے گا بہت بہت شکریہ اپ نے وقت نکالا اور میرا یہ ارٹیکل پڑھا